امریکا کے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایم کا زیادہ استعمال مختلف
بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ نیویارک میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق
کے دوران پتا چلا کہ اے ٹی ایمز مختلف اقسام کے جراثیم سے پْر ہوتی ہیں جو
صارفین کے ہاتھوں پر منتقل ہوجاتے ہیں۔ منتقلی کا یہ عمل اس وقت ہوتا ہے جب
تھم مشین کا کی پیڈ استعمال کیا جاتا ہے۔
دوران تحقیق ریسرچ ٹیم نے
نیویارک کے مختلف علاقوں میں قائم 66 مشینوں کا خصوصی آلات کی مدد سے جائزہ
لیا۔ کی پیڈز پر انھیں انسانی جلد پر پائے جانے والے یک خلوی جان داروں سے
لے کر مختلف جگہوں اور ماحول میں رہنے والے جراثیم نظر
آئے۔جراثیم کے
علاوہ کی پیڈز سے مختلف غذاؤں کے ننھے ذرات بھی چپکے ہوئے پائے گئے۔ یوں
جراثیم کی موجودگی کے علاوہ ماہرین کو یہ بھی اندازہ ہوگیا کہ کس علاقے میں
ان دنوں کون سی غذا زیادہ استعمال کی جارہی ہے، مثلاً چائنا ٹاؤن میں
مچھلی کا استعمال عروج پر تھا،
مرکزی ہارلیم کے باسی مرغی شوق سے کھار ہے
تھے جبکہ مین ہٹن کے باسیوں کا زور اْبلی ہوئی غذائیں کھانے پر تھا۔ اے ٹی
ایمز کے کی پیڈز پر موجود جراثیم کا تجربہ گاہ میں تجزیہ کرنے کے بعد سائنس
دانوں کا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر بے ضرر تھے تاہم کچھ جراثیم ایسے
ہیں جن سے صارفین مختلف امراض میں بھی مبتلا ہوسکتے ہیں۔